ایس ایم ای کے شعبہ کا تعارف

ہوم » میڈیا سینٹر » ایس ایم ای کے شعبہ کا تعارف
ایس ایم ایز کیا ہیں؟
اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری تعریف کے مطابق۔
اسمال اینٹرپرائز (ایس ای) ایک ایسا چھوٹا کاروبار ہے جس کے ملازمین (بشمول کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین) کی تعداد 50 افراد سے زائد نہ ہو اور سالانہ ٹرن اوور 150 ملین روپے سے زیادہ نہ ہو۔

چھوٹے کاروبار کےليے 25 ملین روپے کی سرمایہ کاری دی جاسکتی ہے۔

میڈیئم اینٹرپرائز (ایم ای) ایک ایسا کاروبار ہے جو پبلک لمیٹڈ نہ ہو اور جس کے ملازمین (بشمول کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین) کی تعداد 50 سےزيادہ ہو يا تجارت کی صورت ميں 100 افراد سے کم ہو يا صنعت و خدمات کی صورت میں 250 افراد سے کم ہو، اور 50 افراد سے زيادہ ہو اور سالانہ ٹرن اوور 150 ملین روپے سے زیادہ اور 800 ملین روپے ہو۔

درمیانے درجے کے کاروبار (میڈیئم انٹرپرائزز) 25 ملین روپے سے زيادہ اور 200 ملین روپے تک کی سرمایہ کاری دی جاسکتی ہیں۔

ایس ایم ای کی اہمیت
ایس ایم ایز کو ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی کا انجن قرار دیا جاتا ہے:
  • کم لاگتی ملازمت فراہم کرتے ہیں، اور ایس ایم ایز کی فی ملازم لاگت بڑے سائز کے یونٹ کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
  • علاقائی اور مقامی ترقی میں معاون ثابت ہوتے ہيں کیونکہ ایس ایم ایز دیہی صنعتوں کو شہری شعبہ سے منسلک کرتے ہوئے ان کی استعداد میں اضافہ کرتے ہیں۔
  • معاشی سرگرمیوں کے مختلف علاقوں میں پھیلاؤ کے ذریعے دولت کی منصفانہ تقسیم میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
  • کم لاگتی مصنوعات کی تیاری سے برآمدی محاصلات میں اضافہ کیلئے نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔
  • مقامی خام مال استعمال کرنے کی وجہ سے تجارتی توازن پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتے ہیں۔
  • قرضوں اور صلاحیتوں میں اضافہ کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مہارت اور سرمایہ کاری کے باہمی اشتراک سے اپنی مدد آپ اور کاروباری ملکیت کے کلچر کو فروغ دیتے ہیں۔
  • اقتصادی تغیرات کا سامنا کرنے میں لچک فراہم کرتے ہیں اور شرح نمو کو برقرار رکھتے ہیں، کیونکہ مقامی ہونا پائیداری اور خودانحصاری کی کلید ہے۔
پاکستان میں ایس ایم ای کے شعبہ کو درپیش مسائل
پاکستانی معیشت ترقی کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی ہے، لیکن قابل افسوس امر یہ ہے کہ ہم مختلف اوقات میں مختلف پالیسی سازوں کی طرف سے شروع کی جانیوالی کوششوں کے باوجود اب تک زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوسکے۔ اس شعبہ میں ناکامیوں کی شرح میں اضافہ، اقتصادی کساد بازاری، اداروں کی بدعنوانیوں، سیاسی محرکات اور لیبر یونینز کی نقصان دہ سرگرمیوں کے علاوہ اقتصادی صورتحال پر منفی اثرات مرتب کرنے والے عوامل، مثلاً مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے ناکافی اور غیر معیاری پیداوار، ادائیگیوں کے توازن میں خسارہ اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری سے بھی قرض فراہم کرنے والے باضابطہ اداروں کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

پاکستان کے ایس ایم ایز آج بھی اپنی مکمل استعداد استعمال کرنے سے قاصر ہیں اور شدت سے “ہاتھ تھامنے” اور کاروباری معاونت کی سہولیات کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔

ایس ایم ای سرکایہ کاری اور ہاتھ تھامنا

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خدشات کے باوجود ایس ایم ایز کو بہتر کریڈٹ رسک تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ اس شعبہ میں ناکامی کی شرح بڑے اداروں (ایل ایز) کی نسبت انتہائی کم ہے۔ دنیا بھر میں ایس ایم ایز نے مالیاتی اداروں کو اس شعبہ کی ترقی کیلئے بہترین مواقع فراہم کئے ہیں (مثلاً پروگرام لینڈنگ اسکیمز، کریڈٹ اسکورنگ، وینچر کیپٹل فائنانسنگ وغیرہ)۔ اسکے علاوہ ایسے گروپس، ٹیکنالوجی پارکس اور صنعتی علاقے ہیں، جنہیں چھوٹے اور اوسط درجہ کے اداروں کی جانب سے حوصلہ افزائی اور مختلف محرکات فراہم کئے جارہے ہیں۔ اسلامی اصولوں پر چلائے جانیوالے بینکاری کے ادارے اس شعبہ کیلئے سود سے پاک مصنوعات پر بھی تجربات کر رہے ہیں (مثلاً مداربہ، مرابحہ، اجراہ وغیرہ)۔

ابھی ہمارے ہیلپ ڈیسک پر کال کریں

051-111-110-011

عوامی اعلانات